عالمی سطح پر کرپشن کی روک تھام کے لیے خدمات انجام دینے کی بنا پر دنیا بھر میں قدر کی نگاہ سے دیکھے جانے والے ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے پاکستان کمپنیز ایکٹ میں پچھلے دنوں ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے کی جانے والی ترامیم کا پاکستان کے مفادات کے منافی اور کرپشن کے فروغ میں معاون قرار دیا جانا بلاشبہ حکومت کی فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ معاملے کی سنجیدگی کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے اس حوالے سے بیک وقت وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری، قومی احتساب بیورو اور عدالت عظمیٰ کو باقاعدہ تحریری طور پر خبردار کیا ہے۔ ادارے کی جانب سے لکھے گئے مکتوب میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے کمپنیز ایکٹ میں دس مختلف ترامیم کی ہیں لیکن یہ ترامیم پاکستان کے مفادات کے خلاف ہیں اور کچھ کمپنیاں ان کا ناجائز فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ خط میں واضح کیا گیا ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کو بعض شکایات موصول ہوئی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ کمپنیز ایکٹ میں کی گئی ترامیم ایمانداری کے ساتھ کاروبار کرنے کے اصولوں کے خلاف ہیں اور ان سے بیرونِ ملک بے نامی اثاثے رکھنے والوں کو مدد ملے گی۔ واضح رہے کہ صدرِ مملکت نے تقریباً دو ماہ پہلے کمپنیز ایکٹ 2017ء میں ان ترامیم کی منظوری دی تھی۔ اس موقع پر سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا تھا کہ کمپنیز ایکٹ میں یہ ترامیم کمیشن کی طرف سے اسٹارٹ اَپس کے فروغ اور سرمایہ کاروں کے لیے کاروبار کو سہل بنانے کے لیے تجویز کی گئی ہیں۔ یہ ترامیم یقیناً قومی معیشت کی ترقی اور استحکام ہی کی خاطر کی گئی ہوں گی تاہم اگر ان سے فی الواقع قومی وسائل کی لوٹ کھسوٹ کے راستے کھل رہے ہیں تو ان پر نظر ثانی کرکے انہیں بہتر بنانے میں دیر نہیں کی جانی چاہیے ۔ اس مقصد کے حصول کے لیے اقتصادی پالیسیوں کی تشکیل میں وسیع تر مشاورت کا اہتمام ضروری ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا انتباہ
